Tuesday, January 6, 2015

" بھاگ سے بھاگوان تک"

" بھاگ سے بھاگوان تک"

"کچھ لوگ وہ نہیں دیکھتے جو نظر آتا ہے بلکہ وہ دیکھتے ہیں جو محسوس ہوتا ہے "
گھر سے بھاگی ہوئی لڑکی کو 
۔"جان نثار" کی والہانہ سچی محبت۔ 
۔"اندھے قانون"کی لاٹھی ۔۔۔ 
۔"دنیا" کے ہر مذہب کی رضا
۔"مجبور " والدین" کی رضامندی ۔
۔"غیرت مند" بھائیوں کا وقتی سمجھوتہ ۔۔ 
 یار دوستوں " کی "دلی" خوشی
اور 
اپنے" ضمیر" کی آواز کا اطمینان مل بھی جائے 
!!!لیکن
اُسے " عزت" کبھی نہیں ملتی ۔ اپنی ساری زندگی کی قیمت پر بھی نہیں۔ اپنی آنے والی نسلوں کے سامنے بھی نہیں۔
اسے صرف سمجھوتے کرنا ہوتے ہیں۔ وہ سمجھوتے جن سے فرار کے لیے اس نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔
زندگی کا یہ گول چکر اسے ساری زندگی گزار کر ہی سمجھ آتا ہے۔
۔" عزت" دنیا میں سب سے قیمتی اور کم یاب شے ہے جو ہمیں دوسروں کے رویےاور اپنے دل کی آنکھ میں اپنے لیے ملتی ہے" ۔
ملتی رہے تو ہم اس کے ماخذ پر غور کیے بنا ہمیشہ "ٹیک اٹ فور گرانٹڈ" لیتے ہیں ۔۔۔ جانے لگے تو اتنی بے وفا ہے کہ ہماری ذرا سی بھول سے یوں خفا ہو جاتی ہے کہ دلوں پر "مہر" لگ جاتی ہے اور اپنا ہی سایہ ساتھ چھوڑ دیتا ہے۔
!حرف آخر
اگست میں مارچ منانے سے بہار نہیں آ جاتی ۔
 ہر موسم  اپنے وقت پر آتا ہےجیسے پھل اپنے وقت پر پکتا ہے۔ بےموسم کی بارشیں اچھی تو لگتی ہیں لیکن ان کے اثرات وقت  گزرنے کے بعد ہی سامنے آتے ہیں ۔ بےموسم کا پھل جی کو لبھاتا ہے۔۔۔ مہنگا بھی ہوتا ہے لیکن  اصل خوشبو اور ذائقے سے  کوسوں دور ہوتا ہے۔ 
کولڈ سٹوریج کا تصور گرم اور حبس زدہ موسم میں خواب ناک ضرور ہے چاہے وہ زندگی کا کولڈ سٹوریج ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اگست صرف انتظار کا مہینہ ہے۔۔۔ موسلا دھاربارش میں اپنے کچے گھر کی ٹپکتی چھت کو گرنے سے بچانے کی کوشش اور بارش رکنے کا انتظار۔ اس وقت کا انتظار جب وقت کی طنابیں اپنے ہاتھ میں مضبوط ہوں اورکسی بےمہر اور ناسمجھ کے  سامنے گڑگڑانے کی نوبت نہ آئے۔
5 Peyam E Mashraq: " بھاگ سے بھاگوان تک" " بھاگ سے بھاگوان تک" "کچھ لوگ وہ نہیں دیکھتے جو نظر آتا ہے بلکہ وہ دیکھتے ہیں جو محسوس ہوتا ہے " گھر سے بھاگی...

No comments:

Post a Comment

< >