شاید وہ سُلگ اُٹّھا ہو یادوں کی ہوا سے
فرصت ہو کسی روز تو جا کر اُسے دیکھو
کیا جانیں وہ فردوس۔ نظر کب نظر آئے
تصویر ہی اب اُس کی اُٹھا کر اُسے دیکھو
پتھر سا نظر آتا ہے وہ موم کا پیکر
اب آئے تو سینے سے لگا کر اُسے دیکھو
کہتے ہو کہ یاد اُس کی وبال۔ دل و جاں ہے
ایسا ہی اگر ہے تو بُھلا کر اُسے دیکھو
No comments:
Post a Comment