Saturday, January 10, 2015

لڑکیاں گل نوخیز اختر

لڑکیاں-------گل نوخیز اختر
----------------------------------
ان کے ہنسنے اور رونے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا….. جی چاہے تو جنازے پر….. کھی کھی کھی کھی….. کرنے لگیں….. اور جی چاہے تو عید کے دن موٹے موٹے آنسو بہانے لگیں۔ عمر کے معاملے میں اتنی محتاط ہوتی ہیں کہ جو پچیس کی ہو جاتی ہے وہ آگے ہی نہیں بڑھتی۔ سیانے کہتے ہیں کہ عورت کی صحیح عمر کا پتا چلانا ہو تو اسے بولتے ہوئے غور سے دیکھنا چاہیے…..جو عورت بات کرتے وقت زیادہ منہ کھولے، اس کی عمر زیادہ ہوتی ہے اور جس کا منہ کم کھلے، اس کی عمر بھی کم ہوتی ہے۔ میں نے تجرباتی طور پر اپنی ہمسائی80 سالہ اماں جیراں سے پوچھا کہ ’’ اماں ! تم تو بڑی جہاندیدہ ہو، یہ بتاؤ کہ کیا واقعی یہ سچ ہے کہ جو عورت بات کرتے وقت کم منہ کھولے، اس کی عمر بھی کم ہوتی ہے؟؟؟‘‘
اماں جیراں نے چونک کر میری طرف دیکھا، پھر ذرا سا منہ کھول کر بمشکل بولی ’’ پت! مینوں کی پتہ….. !!!‘‘
سیانے یہ بھی کہتے ہیں کہ لڑکیاں اپنی تعریف بہت پسند کرتی ہیں…..سیانے غلط کہتے ہیں….. لڑکیاں صرف دوسروں کی بد تعریفی پسند کرتی ہیں، اگر آپ ان کے سامنے کسی اور لڑکی کی تعریف شروع کر دیں تو یہ فوراٌ ہی کوئی ایسا جملہ کہہ دیتی ہیں کہ تعریف کو بریک لگانا پڑ جاتی ہے۔ میں نے ایک دفعہ اپنی کولیگ سے کہا….’’کرینا کپوربہت خوبصورت ہے‘‘۔
منہ بنا کر بولی’’ کون گدھا اسے خوبصورت کہتا ہے …..؟؟؟‘‘
میں نے سر کھجا کر کہا ’’نرگس تو بہرحال خوبصورت ہے‘‘۔
لاپروائی سے بولی….. ’’ہاں….. گھٹیا درجے کے تماشبین اسے بہت پسند کرتے ہیں…..‘‘
میں نے کھسیانہ ہو کر کہا ….. ’’صائمہ تو کافی اچھی ہے‘‘
ناخنوں پر نیل پالش لگا کر پھونک مارتے ہوئے بولی ….’’ ہمارا چُوڑا اس کی فلمیں بڑے شوق سے دیکھتا ہے‘‘۔
میں نے سنبھلتے ہوئے کہا ’’مادھوری میں تو بہت اٹریکشن ہے ناں؟‘‘
کچھ سوچ کر بولی ….. ’’ہاں….. وہ ایک دور میں بڑی اٹریکٹو رہی ہے‘‘۔
میں نے جلدی سے کہا ’’اور رانی مکھرجی؟‘‘
سر ہلا کر بولی …. ’’اچھی ہے۔۔۔. لیکن آواز مردوں والی ہے‘‘
میں نے تھک ہار کر کہا ….. تمہیں کون سی ہیروئین پسند ہے؟
لمبا سانس لے کر بولی ….. تمہیں قطرینہ کیف کیسی لگتی ہے؟
میں نے کچھ سوچ کر کہا …..’’ زہر لگتی ہے….. کتنی بکواس شکل ہے اس کی‘ کالی کلوٹی‘ موٹی اور بھدی سی ہے‘‘
یہ سنتے ہی وہ کھل اٹھی اور میری آنکھوں میں جھانکتی ہوئی بولی ….’’ تم بہت جینئس ہو…..‘‘
ایک دوسرے کی نقل کرنے میں بھی لڑکیاں باکمال ہوتی ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ لڑکیوں کے فیشن ہمیشہ مردوں کی غلطی کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں۔ میرے ایک دوست کا بوتیک ہے۔ ایک دفعہ غلطی سے اس نے لڑکیوں والے کپڑوں پر مردانہ جیبیں لگا دیں۔ اگلے ہفتے سارے شہر میں یہی فیشن چل پڑا۔ کچھ روز پہلے اس کی دکان کے ملازم نے ایک خاتون کو قمیص کی جگہ غلطی سے اپنے والد صاحب کا سلوکا پیک کر دیا۔ سنا ہے شہر کی لڑکیوں میں قیامت مچی ہوئی ہے اور سارے بوتیک والے سلوکے سلوانے کے لیے لائن میں لگے ہوئے ہیں۔ لڑکیوں کی نقل کا تو یہ حال ہے کہ میں شرط لگا کر کہہ سکتا ہوں اگر کسی لڑکی کو نقلی ڈاڑھی لگا کر شہر کی سڑکوں پر بھیج دیا جائے تو اگلے دن کم از کم چھ سات سو لڑکیاں صوفی نظر آئیں گی۔
لڑکیاں شادی کے معاملے میں بھی نرالی ہوتی ہیں۔ رشتہ آنے پر لڑکے کے بارے میں ایسے ایسے سوالات کرتی ہیں جیسے لڑکے کو اپنا خاوند نہیں، منیجر بنا رہی ہوں۔ لیکن جوں جوں ان کی عمر گزرتی ہے، سوالات میں بھی تبدیلی آتی جاتی ہے۔ 20 سال کی عمر میں اگر کسی لڑکی کے لیے کوئی رشتہ آئے تو اس کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے ….. لڑکا کیسا ہے؟ ؟؟25 سال کی عمر میں جب رشتہ آتا ہے تو پہلا سوال یہی ہوتا ہے ….. لڑکا کرتا کیا ہے؟؟؟ اور ….. جب عمر 30 سے تجاوز کر جاتی ہے تو کوئی بھی رشتہ آنے پر اس کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے…..کہاں ہے؟
لڑکیاں بدلہ بھی بہت برا لیتی ہیں۔ کالج کے زمانے میں ایک دفعہ میں الیکشن میں کھڑا ہوا تھا، میرے مقابلے میں ایک لڑکی کھڑی تھی، میں نے دوستوں کے ساتھ مل کر اس کے پرس میں ایک نقلی چھپکلی رکھ دی۔ جب وہ تقریر کرنے کے لیے ڈائس پر آئی اور تقریر والا کاغذ نکالنے کے لیے پرس میں ہاتھ ڈالا تو ٹھیک ساڑھے چار سیکنڈ اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں، پھر اچانک پوری ذمہ داری سے غش کھا کر گر گئی۔ اس بات کا بدلہ اس ظالم نے یوں لیا کہ میرے الیکشن والے پوسٹر پر جہاں جہاں بھی ’’نامزد امیدوار‘‘ لکھا تھا، وہاں ’’ نامزد‘‘میں سے ’’ز ‘‘کا نقطہ اڑا دیا۔ میں آج تک اس کی سیاسی بصیرت پر حیران ہوں۔
مجھے تعلیم، صحافت ‘ادب اور میڈیا، چاروں شعبوں میں لڑکیوں سے اچھا خاصا پالا پڑا ہے لہذا مجھے بخوبی علم ہے کہ لڑکیاں عقل کے معاملے میں بالکل اپنے آپ پر جاتی ہیں۔ ہماری ایک کلاس فیلو کا رول نمبر 2 (two) تھا۔ لہذا جب بھی کینٹین میں بیٹھ کر ہم لوگ گانے بجانے کا اہتمام کرتے تو میز بجاتے ہوئے اونچی آواز میں گاتے …..ٹو (two) …… میری زندگی ہے…..!!!ایک دن اس نے پرنسپل کو شکایت لگا دی ….. میں نے کہا ….. ’’ہم تو عام سا گانا گا رہے تھے کہ ….. تو میری زندگی ہے‘‘۔غصے سے بولی ….. نہیں ….. تم لوگ’’ تو‘‘ کو two کہہ رہے تھے۔میں نے بے بسی سے کہا ….’’ اب معاف کر دیجئے….. آئندہ two نہیں کہیں گے‘‘۔نرمی سے بولی…..’’ ہاں….. بالکل ٹھیک ….. آئندہ two نہیں کہنا …..کیونکہ اب میرا رول نمبر تھری ہو گیا ہے‘‘۔
کالج اور یونیورسٹی کی لڑکیوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ کالج کی لڑکیاں فرشتے ڈھونڈھتی ہیں اور یونیورسٹی کی لڑکیاں رشتے ۔ لڑکیوں کی پسند بڑی عجیب ہوتی ہے ۔ جو جتنی خوبصورت ہوتی ہے اس کی پسند اتنی ہی احمقانہ ہوتی ہے ۔ آپ تجربہ کر لیجئے ….. کسی بھی خوبصورت لڑکی سے پو چھئے کہ تمہیں عمران خان اور نواز شریف میں سے کون پسند ہے ؟وہ کہے گی ….. دونوں ہی نا پسند ہیں میں تو ’’بابر غوری‘‘ کی دیوانی ہوں …..!!!ان کو جو لڑکا اچھا لگتا ہے ، سب سے زیادہ اسے ہی ذلیل کرتی ہیں۔ خدا ان کے شر سے سب کو بچائے کیونکہ نہ ان جیسا کوئی ہوسکتا ہے ‘ نہ یہ کسی کو ہونے دیتی ہیں۔

5 Peyam E Mashraq: لڑکیاں گل نوخیز اختر لڑکیاں-------گل نوخیز اختر ---------------------------------- ان کے ہنسنے اور رونے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا….. جی چاہے تو جنازے پر…....

No comments:

Post a Comment

< >