کٹھن اندھیروں کی رہ گزر پہ چراغ صبح جلا جلا کے
قسم سے آنکھیں بھی تھک گی ہیں تمھارے آنسو چھپا چھپا کے
یہ کیا خبر تھی کے ایک چہرے سے کتنے چہرے کشید ہوں گے
میں تھک گیا ہوں تمھارے چہروں کو آئینے میں سجا سجا کے
ہم اتنے سادہ مزاج کب تھے مگر سرابوں کی رہ گزر پر
فریب دیتا رہا زمانہ تمھاری صورت دکھا دکھا کے
عجب تناسب ہے ذہن و دل میں خیال تقسیم ہو رہے ہیں
مگر محبت سی ہو گئی ہے تمہیں محبت سکھا سکھا کے
No comments:
Post a Comment